1963 کو ناگ پور انڈیا میں پیدا ہونیوالے سنجو بھگت اپنی بیسویں سالگرہ تک ایک بالکل نارمل زندگی جی رہا تھا مگرپھر اس کا پیٹ پھولنا شروع ہوگیا اور لیٹ ٹوئنٹیز تک اس کا پیٹ پھول کر ایسے ہوگیا جیسے یہ حمل سے ہو۔
پیٹ کے وزن کی وجہ سے سنجو کے لئے اپنے کام کرنا بھی مشکل ہو چکے تھے پھر 1999 میں صورتحال تب بگڑی جب سنجو کے لئے سانس لینا بھی مشکل ہوگیا اور اس کو ہسپتال کی ایمرجنسی میں جانا پڑا۔
ہسپتال میں ڈاکٹرز اس کا پیٹ دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ سنجو کے پیٹ میں کوئی ٹیومر ہے جو کہ اتنا بڑا ہو گیا ہے
مگر
آپریشن کے بعد سب کے لئے حیران کن بات یہ نکلی کہ
سنجو واقعی پیٹ میں ایک بچہ رکھ رہا تھا یہ سوزش اس کی باقیات کی وجہ سے تھی اور یہ کوئی ٹیومر نہیں تھا۔
اور
یہ بچہ سنجو کا جڑواں بھائی تھا جو کہ اس کے پیٹ میں پچھلے پینتیس سال سے موجود تھا

ڈاکٹرز اس کے پیٹ میں موجود ان ہڈیوں اور بالوں کو دیکھ کر ڈر گئے مگر بعد میں وہ اس مظہر کو سمجھ گئے کہ دراصل بات کیا ہے؟
اس مظہر کو میڈیسن میں ہم fetus-in-fetu کہتے ہیں
جس میں جڑواں بچے حمل کے ابتدائی دونوں میں ایک دوسرے سے الگ نہیں ہو پاتے اور ایک بچہ دوسرے کے اندر ہی رہ جاتا ہے اور ننھا سا جڑواں بچہ ایک پیراسائٹ کی طرح دوسرے بچے میں نمو پاتا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق ڈر کی وجہ سے سنجو نے اس خون کے لوتھڑوں اور ہڈیوں کو دیکھنے سے انکار کر دیا تھا اور سنجو آج بھی ایک نارمل زندگی جی رہا ہے